جہاں کے شور سے گھبرا گئے کیا
مسافر گھر کو واپس آ گئے کیا
نہ تھی اتنی کڑی تازہ مسافت
پرانے ہمسفر یاد آ گئے کیا
یہاںکچھ آشنا سی بستیاں تھیں
مِری گردن میں باہیں ڈال دی ہیں
تم اپنے آپ سے اکتا گئے کیا
نہیں آیا مِرا جانِ بہاراں
درختوں پر شگوفے آ گئے کیا
جہاں میلہ لگا ہے قاتلوں کا
فؔراز اس شہر میں تنہا گئے کیا
احمد فراز
No comments:
Post a Comment