Saturday, 18 January 2020

میں وصل میں بھی شیفتہ حسرت طلب رہا

میں وصل میں بھی شیفتہ حسرت طلب رہا
گستاخیوں میں بھی مجھے پاسِ ادب رہا
تغیر وضع کی ہے، اشارہ وداع کا
یعنی جفا پہ خوگرِ الطاف کب رہا
'میں رشک سے چلا تو کہا، 'بے سبب چلا
'اس پر جو رہ گیا تو کہا، 'بے سبب رہا
دم بھر بھی غیر پر نگہِ لطف کیوں ہے اب
اک عمر میں ستم کشِ چشمِ غضب رہا
تھا شب تو آہ میں بھی اثر، جذبِ دل میں بھی
کیوں کر نہ آئے شیفتہ مجھ کو عجب رہا

مصطفیٰ خان شیفتہ

No comments:

Post a Comment