Friday 24 January 2020

عشق ہم سے نہیں دوبارہ ہوا

یہ ہے الفت کی جنگ ہارا ہوا
کل تعارف کہیں ہمارا ہوا
ہجر کے میں خلاف بولوں گا
یہ آسماں سے نہیں اتارا ہوا
ہم نے کرنا تو بارہا چاہا
عشق ہم سے نہیں دوبارہ ہوا
تیری خاطر سبھی کو چھوڑ دیا
تُو تو پھر بھی نہیں ہمارا ہوا
ہجر کو وہ سکوں سے کاٹے گا
اس کو چاہت نے ہے نکھارا ہوا
اُٹھ کے انصر وہیں پہ بیٹھ گیا
جب تیری آنکھ کا اشارہ ہوا

انصر منیر

No comments:

Post a Comment