یہ ہے الفت کی جنگ ہارا ہوا
کل تعارف کہیں ہمارا ہوا
ہجر کے میں خلاف بولوں گا
یہ آسماں سے نہیں اتارا ہوا
ہم نے کرنا تو بارہا چاہا
تیری خاطر سبھی کو چھوڑ دیا
تُو تو پھر بھی نہیں ہمارا ہوا
ہجر کو وہ سکوں سے کاٹے گا
اس کو چاہت نے ہے نکھارا ہوا
اُٹھ کے انصر وہیں پہ بیٹھ گیا
جب تیری آنکھ کا اشارہ ہوا
انصر منیر
No comments:
Post a Comment