جنتر منتر دھاگے شاگے جادو ٹونے والوں نے
تیری خاطر کیا کیا سیکھا تجھ کو کھونے والوں نے
ایک طلسمی سرگوشی پر میں نے مڑ کر دیکھا تھا
مجھ کو پتھر ہوتے دیکھا پتھر ہونے والوں نے
اچھے کی امید پہ کتنے مشکل دن کٹ جاتے ہیں
کتنی ماؤں نے بچوں کو باتوں میں الجھایا تھا
گلیوں میں آوازیں دیں جس وقت کھلونے والوں نے
ایک طرف تو یادیں تھیں اور ایک طرف دیوانِ میر
دیکھ فضا افسردہ کر دی کرب سے رونے والوں نے
اسمِ یار کا وِرد وظیفہ کر کے وقت گزارا ہے
اک تسبیح بنا دی تیری یاد پِرونے والوں نے
کومل جوئیہ
No comments:
Post a Comment