وہ چاروں سمت سے تنظیم کر کے مارتے ہیں
ہمارے جیسوں کو تقسیم کر کے مارتے ہیں
مذاکرات کے پھندے لگا کے ہیں رکھتے
معاہدات کو تسلیم کر کے مارتے ہیں
فنون جبر و ستم میں بلا کے ہیں مشاق
شِقیں بناتے ہیں پہلے اٹل تسلط کی
پھر ان شِقوں میں بھی ترمیم کر کے مارتے ہیں
پراپیگنڈہ انہیں اس لیے بھی ہے مرغوب
یہ کچے ذہنوں کو تنویم کر کے مارتے ہیں
ہمارا مدمقابل ہو نیچ جتنا بھی
ہم اہلِ ظرف ہیں، تعظیم کر کے مارتے ہیں
فرحت عباس شاہ
No comments:
Post a Comment