عشق کو باعثِ توقیر نہیں لے سکتا
آج کا رانجھا کوئی ہیر نہیں لے سکتا
یہ بد نصیب اذیت میں ٹوٹتا ہوا جسم
تمہارے لمس کی تاثیر نہیں لے سکتا
ایک ہی صف میں کھڑے ہیں مگر مِرے بھائی
یہ کیمرہ بھی شرمسار ہے کئی دن سے
جو تِرے غم کی تصاویر نہیں لے سکتا
اسد منٹو
No comments:
Post a Comment