گیت لکھے بھی تو ایسے کہ سنائے نہ گئے
زخم لفظوں میں یوں اترے کہ دکھائے نہ گئے
تیرے کچھ خواب جنازے ہیں میری آنکھوں میں
وہ جنازے جو کبھی گھر سے اٹھائے نہ گئے
ہم نے قسمیں بھی اٹھا دیکھیں مگر بھول گئے
شہر میں فتح کی رونق تھی کسی دشمن پر
ہم سے لیکن در و دیوار سجائے نہ گئے
کیا بس اتنی ہی محبت تھی کہ بولے نہ چلے
کیا بس اتنا ہی تعلق تھا کہ آئے نہ گئے
فرحت عباس شاہ
No comments:
Post a Comment