Wednesday, 29 January 2020

کہاں ہے وحشت نمناک میری

کہاں ہے وحشتِ نم ناک میری

بہت اڑنے لگی ہے خاک میری

نہ اتنا ذکر ہو باغِ عدن کا

وہیں چھینی گئی پوشاک میری

بدن کی شاخ سے میں اڑ چکا تھا

کہاں رکھتا رہا وہ تاک میری

میں چپ رہتا تو بچ سکتی تھی گردن

مگر یہ فطرتِ بے باک میری

مجھے ہی بھوک میں کھانے کو دوڑے

تمنا اس قدر سفاک میری

عدو سہمے کھڑے ہیں، میں نہیں ہوں

عجب بیٹھی ہوئی ہے دھاک میری

مِرے پہلے گنہ کے بعد نیر

بہت روئی سرشتِ پاک میری


شہزاد نیر 

No comments:

Post a Comment