عطائے درد کی ترسیل نامکمل ہے
ہماری ذات کی تشکیل نامکمل ہے
ہمارے روگ میں ہے بند کاروبارِ جہاں
ہمارے شہر میں تعطیل نامکمل ہے
مٹا نہیں ہے اندھیرا غموں کا دنیا سے
نشاطِ روح کی قندیل نامکمل ہے
اے آسمان! تِرا ظلم مختصر ٹھہرا
ہمارے ضبط کی تفصیل نامکمل ہے
نہیں ہے غور طلب عرضِ مدعا جب تک
تمہارے حکم کی تعمیل نامکمل ہے
نثار اس پہ رضا جب تلک نہ ہو پائیں
ہمارے عزم کی تکمیل نامکمل ہے
صابر رضا
ہماری ذات کی تشکیل نامکمل ہے
ہمارے روگ میں ہے بند کاروبارِ جہاں
ہمارے شہر میں تعطیل نامکمل ہے
مٹا نہیں ہے اندھیرا غموں کا دنیا سے
نشاطِ روح کی قندیل نامکمل ہے
اے آسمان! تِرا ظلم مختصر ٹھہرا
ہمارے ضبط کی تفصیل نامکمل ہے
نہیں ہے غور طلب عرضِ مدعا جب تک
تمہارے حکم کی تعمیل نامکمل ہے
نثار اس پہ رضا جب تلک نہ ہو پائیں
ہمارے عزم کی تکمیل نامکمل ہے
صابر رضا
No comments:
Post a Comment