Friday, 10 January 2020

عطائے درد کی ترسیل نامکمل ہے

عطائے درد کی ترسیل نامکمل ہے
ہماری ذات کی تشکیل نامکمل ہے
ہمارے روگ میں ہے بند کاروبارِ جہاں
ہمارے شہر میں تعطیل نامکمل ہے
مٹا نہیں ہے اندھیرا غموں کا دنیا سے
نشاطِ روح کی قندیل نامکمل ہے
اے آسمان! تِرا ظلم مختصر ٹھہرا
ہمارے ضبط کی تفصیل نامکمل ہے
نہیں ہے غور طلب عرضِ مدعا جب تک
تمہارے حکم کی تعمیل نامکمل ہے
نثار اس پہ رضا جب تلک نہ ہو پائیں
ہمارے عزم کی تکمیل نامکمل ہے

صابر رضا

No comments:

Post a Comment