Wednesday, 8 January 2020

جو ہم نے دیکھ رکھے ہیں وہ خواب رہنے دے

جو ہم نے دیکھ رکھے ہیں وہ خواب رہنے دے
ہماری آنکھ کے آگے سراب رہنے دے
آ ہوش اپنے ٹھکانے پہ رکھ کے ہم کو دکھا
لے شعر سن تُو ہمارے، شراب رہنے دے
سمیٹ لے وہ منافع جو تیرا بنتا ہے
ادھر دھکیل خسارے، حساب رہنے دے
تِرے حضور ہی جچتا ہے گشتِ بادِ صبا
ہمیں نواز دے صر صر خراب رہنے دے
ہمارا گھٹتا ہے دَم اس غلیظ جنت میں
ہمیں عزیز ہیں اپنے عذاب رہنے دے
تُو لاکھ ہو گا کوئی ابرِ بے بہا، لیکن
ہمارے پاس ہے کورا جواب رہنے دے
ارے یوں نوچ نہ عاؔبی پلید دستاریں
جو آنجناب ہیں ان کو جناب رہنے دے

عابی مکھنوی

No comments:

Post a Comment