Thursday, 9 January 2020

کیے رسمی رسمی مکالمے مجھے دل سے پیار نہیں کیا

کیے رسمی رسمی مکالمے مجھے دل سے پیار نہیں کیا
مجھے اعتبار تو کہہ دیا، مِرا اعتبار نہیں کیا
مِری فردِ جرم سے آشنا سبھی جانتے ھیں یہ ماجرا
کہ سوائے صبر کے راستہ کوئی اختیار نہیں کیا
مِرے رفتگان نے یہ کہہ دیا کہ ملیں گے اگلے پڑاؤ پر
بڑی عجلتوں میں تھے ہمسفر، مِرا انتظار نہیں کیا
کوئی تھا کہ جس کے فراق نے مِرا حال ایسا بنا دیا
کسی بے وفا کی جدائی نے مجھے بے قرار نہیں کیا
مِرے اپنے لوگ تھے مہرباں مِرے اپنے روگ تھے رازداں
کسی اجنبی کسی غیر نے مِرے دل پہ وار نہیں کیا
میں جہاں گیا مجھے اہلِ دل نے گلے سےاپنے لگا لیا
مِری آگ نے مِرے عشق نے کہیں بے وقار نہیں کیا

اعتبار ساجد

No comments:

Post a Comment