Thursday 2 January 2020

حبس بہت ہے

حبس بہت ہے

اشکوں سے یوں آنچل گیلے کر کے ہم
دل پر کب تک ہوا کریں
باغ کے در پر قُفل پڑا ہے
اور خوشبو کے ہاتھ بندھے ہیں
کسے صدا دیں
لفظ سے معنی بچھڑ چکے ہیں
لوگ پرانے اجڑ چکے ہیں
نابینا قانون وطن میں جاری ہے
آنکھیں رکھنا
جرمِ قبیح ہے
قابلِ دست اندازئ حاکمِ اعلیٰ ہے
حبس بہت ہے

پروین شاکر

No comments:

Post a Comment