Monday 6 January 2020

عمر جو بے خودی میں گزری ہے

 عمر جو بیخودی میں گزری ہے

بس وہی آگہی میں گزری ہے

کوئی موجِ نسیم سے پوچھے

کیسی آوارگی میں گزری ہے

ان کی بھی رہ سکی نہ دارائی

جن کی سکندری میں گزری ہے

یوں تو شاعر بہت سے گزرے ہیں

اپنی بھی شاعری میں گزری ہے

میر کے بعد غالب و اقبال

اک صدا، اک صدی میں گزری ہے


گلزار دہلوی

No comments:

Post a Comment