عمر جو بیخودی میں گزری ہے
بس وہی آگہی میں گزری ہے
کوئی موجِ نسیم سے پوچھے
کیسی آوارگی میں گزری ہے
ان کی بھی رہ سکی نہ دارائی
جن کی سکندری میں گزری ہے
یوں تو شاعر بہت سے گزرے ہیں
اپنی بھی شاعری میں گزری ہے
میر کے بعد غالب و اقبال
اک صدا، اک صدی میں گزری ہے
گلزار دہلوی
No comments:
Post a Comment