Monday 6 January 2020

اک نقل تجھے بھی بھیجوں گا

اک نقل تجھے بھی بھیجوں گا
یہ سوچ کے ہی
تنہائی کے نیچے کاربن پیپر رکھ کے میں
اونچی اونچی آواز میں باتیں کرتا ہوں
الفاظ اتر آتے ہیں کاغذ پر، لیکن
آواز کی شکل اترتی نہیں
راتوں کی سیاہی دِکھتی ہے

گلزار 

No comments:

Post a Comment