Monday 6 January 2020

درد کچھ دیر ہی رہتا ہے، بہت دیر نہیں

درد

درد کچھ دیر ہی رہتا ہے، بہت دیر نہیں
جس طرح شاخ سے توڑے ہوئے اک پتے کا رنگ
ماند پڑ جاتا ہے کچھ روز الگ شاخ سے رہ کر
شاخ سے ٹوٹ کے یہ درد جیے گا کب تک؟
ختم ہو جائے گی جب اس کی رسد
ٹمٹمائے گا ذرا دیر کو بجھتے بجھتے
اور پھر لمبی سی اک سانس دھوئیں کی لے کر
ختم ہو جائے گا، یہ درد بھی بجھ جائے گا
درد کچھ دیر ہی رہتا ہے، بہت دیر نہیں

گلزار

No comments:

Post a Comment