Monday, 6 January 2020

آدمی بلبلہ ہے پانی کا

آدمی بلبلہ ہے پانی کا
اور پانی کی بہتی سطح پر
ٹوٹتا بھی ہے ڈوبتا بھی ہے
پھر ابھرتا ہے، پھر سے بہتا ہے
نہ سمندر نگل سکا اس کو
نہ تواریخ توڑ پائی ہے
وقت کی ہتھیلی پر بہتا
آدمی بلبلہ ہے پانی کا

گلزار

No comments:

Post a Comment