جو عبادت گزار نکلے گا
وہ ہوس کا شکار نکلے گا
اس کی آنکھوں کا رنگ نیلا ہے
وہ بھی کم اعتبار نکلے گا
آستینوں کو جھاڑ کر دیکھو
کون بندہ رہے گا، دیکھیں گے
کون 'پروردگار' نکلے گا
کیا محبت نہیں کریں گے ہم؟
کیا بدن کا غبار نکلے گا؟
دو دنوں بعد مفلسی ہو گی
چار روزوں میں پیار نکلے گا
دستکیں کوئی بھی نہیں دے گا
اور کوئی بار بار نکلے گا
آئینہ دیکھا ہے کبھی تُو نے؟
تُو مرا غم گسار نکلے گا؟
کون بیچے گا بے بسی اپنی
کون با اختیار نکلے گا
اسد منٹو
No comments:
Post a Comment