Monday, 6 January 2020

جو عبادت گزار نکلے گا

جو عبادت گزار نکلے گا 
وہ ہوس کا شکار نکلے گا 
اس کی آنکھوں کا رنگ نیلا ہے
وہ بھی کم اعتبار نکلے گا
آستینوں کو جھاڑ کر دیکھو
ایک آدھا تو 'یار' نکلے گا
کون بندہ رہے گا، دیکھیں گے
کون 'پروردگار' نکلے گا
کیا محبت نہیں کریں گے ہم؟
کیا بدن کا غبار نکلے گا؟
دو دنوں بعد مفلسی ہو گی
چار روزوں میں پیار نکلے گا
دستکیں کوئی بھی نہیں دے گا
اور کوئی بار بار نکلے گا
آئینہ دیکھا ہے کبھی تُو نے؟
تُو مرا غم گسار نکلے گا؟
کون بیچے گا بے بسی اپنی
کون با اختیار نکلے گا

اسد منٹو

No comments:

Post a Comment