لطف فرما سکو تو آ جاؤ
آج بھی آ سکو تو آ جاؤ
اپنی وسعت میں کھو چکا ہوں میں
راہ دِکھلا سکو تو آ جاؤ
اب وہ دل ہی نہیں وہ غم ہی نہیں
غمگسارو بہت اداس ہوں میں
آج بہلا سکو تو آ جاؤ
فرصت نامہ و پیام کہاں
اب تم ہی آ سکو تو آ جاؤ
وہ رہی سؔیف منزلِ ہستی
دو قدم آ سکو تو آ جاؤ
سیف الدین سیف
No comments:
Post a Comment