Tuesday 7 January 2020

خاک اڑتی ہے رات بھر مجھ میں

خاک اڑتی ہے رات بھر مجھ میں 
کون پھرتا ہے در بدر مجھ میں 
مجھ کو خود میں جگہ نہیں ملتی 
تُو ہے موجود اس قدر مجھ میں 
موسمِ گِریہ ایک گزارش ہے 
غم کے پکنے تلک ٹھہر مجھ میں 
بے گھری اب مِرا مقدر ہے 
عشق نے کر لیا ہے گھر مجھ میں 
آپ کا دھیان خون کے مانند 
دوڑتا ہے اِدھر اُدھر مجھ میں 
حوصلہ ہو تو بات بن جائے 
حوصلہ ہی نہیں مگر مجھ میں 

رحمان فارس

No comments:

Post a Comment