Sunday, 5 January 2020

دوا سے حل نہ ہوا تو دعا پہ چھوڑ دیا

دوا سے حل نہ ہوا تو دعا پہ چھوڑ دیا
ترا معاملہ ہم نے خدا پہ چھوڑ دیا
بہت خیال رکھا میرا اور درختوں کا
پھر اس نے دونوں کو آب و ہوا پہ چھوڑ دیا
میں چاہتا تھا وہی ایک دونوں جانب ہو
سو میں نے آئینہ اپنی جگہ پہ چھوڑ دیا
معاف وہ کریں جن کا قصور وار ہے تٌو
عدالتوں نے تجھے کس بنا پہ چھوڑ دیا
بغیر کچھ کہے میں نے پلٹنے کا سوچا
اور ایک پھول درِ التجا پہ چھوڑ دیا

خرم آفاق

No comments:

Post a Comment