دوا سے حل نہ ہوا تو دعا پہ چھوڑ دیا
ترا معاملہ ہم نے خدا پہ چھوڑ دیا
بہت خیال رکھا میرا اور درختوں کا
پھر اس نے دونوں کو آب و ہوا پہ چھوڑ دیا
میں چاہتا تھا وہی ایک دونوں جانب ہو
معاف وہ کریں جن کا قصور وار ہے تٌو
عدالتوں نے تجھے کس بنا پہ چھوڑ دیا
بغیر کچھ کہے میں نے پلٹنے کا سوچا
اور ایک پھول درِ التجا پہ چھوڑ دیا
خرم آفاق
No comments:
Post a Comment