Sunday, 5 January 2020

کوشش کے باوجود بھی ساکن نہیں رہا

کوشش کے باوجود بھی ساکن نہیں رہا
کچھ دن میں سامنے رہا کچھ دن نہیں رہا
پہلے یہ ربط میری ضرورت بناؤ گے
اور پھر کہو گے رابطہ ممکن نہیں رہا
ہم ایک واردات سے تھوڑے ہی دور ہیں
وہ ہاتھ لگ گیا ہے، مگر چِھن نہیں رہا
سکول کے دنوں سے مجھے جانتے ہو تم
میں آج تک سوال کیے بِن نہیں رہا
اک رات اس نے چند ستارے بجھا دئیے
اس کو لگا تھا کوئی انہیں گِن نہیں رہا

خرم آفاق

No comments:

Post a Comment