بڑی مشکل سے نیچے بیٹھتے ہیں
جو تیرے ساتھ اٹھتے بیٹھتے ہیں
اکیلے بیٹھنا ہو گا کسی کو
اگر ہم تم اکٹھے بیٹھتے ہیں
اور اب اٹھنا پڑا ناں اگلی صف سے
یہیں پر سلسلہ موقوف کر دو
زیادہ تجربے لے بیٹھتے ہیں
نگاہیں کیوں نہ ٹھہریں اس پہ آفاق
شجر پر ہی پرندے بیٹھتے ہیں
خرم آفاق
No comments:
Post a Comment