Sunday 5 January 2020

شجر پر ہی پرندے بیٹھتے ہیں

بڑی مشکل سے نیچے بیٹھتے ہیں
جو تیرے ساتھ اٹھتے بیٹھتے ہیں
اکیلے بیٹھنا ہو گا کسی کو
اگر ہم تم اکٹھے بیٹھتے ہیں
اور اب اٹھنا پڑا ناں اگلی صف سے
کہا بھی تھا کہ پیچھے بیٹھتے ہیں
یہیں پر سلسلہ موقوف کر دو
زیادہ تجربے لے بیٹھتے ہیں
نگاہیں کیوں نہ ٹھہریں اس پہ آفاق
شجر پر ہی پرندے بیٹھتے ہیں

خرم آفاق

No comments:

Post a Comment