کچھ اس طرح سے کسی نے کہا خدا حافظ
کہ جیسے بول رہا ہو خدا، خدا حافظ
میں ایک بار پریشاں ہوا تھا اپنے لیے
جب اس نے روتے ہوئے بولا تھا خدا حافظ
تُو جس کے پاس بھی جا، جا، تجھے اجازت ہے
مجھے تُو کیسے خدا کے سپرد کر رہا ہے
میں تیرے ذمہ ہوں، تو کہہ رہا خدا حافظ
میں دھاڑیں مار کے رویا کسی کی یاد آئی
جہاں کہیں بھی سنا یا پڑھا خدا حافظ
مکان گرتے رہے، لوگ فوت ہوتے رہے
میں دیکھتا رہا، کہتا رہا، خدا حافظ
پھر ایک روز مقدر سے ہار مانی گئی
جبین چوم کے بولا گیا خدا حافظ
میں اس سے مل کے اسے دکھ سنانے والا تھا
سلام کرتے ہی جس نے کہا، خدا حافظ
افکار علوی
No comments:
Post a Comment