Tuesday, 7 January 2020

وہ ہے اپنا یہ جتانا بھی نہیں چاہتے ہم

وہ ہے اپنا، یہ جتانا بھی نہیں چاہتے ہم
دل کو اب اور دُکھانا بھی نہیں چاہت ہم
آرزو ہے کہ وہ ہر بات کو خود ہی سمجھے
دل میں کیا کیا ہے دِکھانا بھی نہیں چاہتے ہم
ایک پردے نے بنا رکھا ہے دونوں کا بھرم
اور وہ پردہ ہٹانا بھی نہیں چاہتے ہم
تہمتیں کتنی بھی لگتی رہیں ہم پر، لیکن
آسماں سر پہ اٹھانا بھی نہیں چاہتے ہم
خودنمائی ہمیں منظور نہیں ہے ہرگز
ایسے قد اپنا بڑھانا بھی نہیں چاہتے ہم
دس سے ملنا ہے اسے ایک ہیں ان میں ہم بھی
اس طرح اس کو بلانا بھی نہیں چاہتے ہم
ہم سے ملنے کی تڑپ جب نہیں اس کو مینا
ہاتھ پھر اس سے ملانا بھی نہیں چاہتے ہم

مینا نقوی

No comments:

Post a Comment