خود میں تحلیل کر لِیا خود کو
یعنی، تبدیل کر لیا خود کو
میں سمندر بنا سکی نہ تجهے
آخرش جهیل کر لیا خود کو
یوں بهی جلنا نصیب تها اس کا
جس میں کچھ آگ، تهوڑا پانی ہے
ایسی زنبیل کر لیا خود کو
ہاتهیوں والے ڈر گئے مجھ سے
جب ابابیل کر لیا خود کو
قتل ہونے سے بچ رہے گا وہی
جس نے قابیل کر لیا خود کو
فاختہ کی جو بهوک حد سے بڑهی
اس نے پهر چیل کر لیا خود کو
عشق اجمال تیرے پرتو کا
میں نے تفصیل کر لیا خود کو
نیلم ملک
No comments:
Post a Comment