Monday 27 July 2020

کوئی جگنو کوئی دیپک کرن ہو یا ستارہ ہو

کوئی جگنو کوئی دیپک کرن ہو یا ستارا ہو
سفر میں رات آ پہنچی کوئی تو اب ہمارا ہو
کسی کے عشق کا نغمہ ہمارے لب پہ بھی گونجے
کوئی تو "نام" لے کر اب "ہمارا" بھی پکارا ہو
کسی کے ہاتھ ایسے ہوں جو مجھ کو تھام سکتے ہوں
مجھے ہر ایک لغزش پر سدا جس کا سہارا ہو
کوئی تو صبح ایسی ہو کہ جب میں نیند سے جاگوں
مری پہلی "نظر" کو بس وہی "چہرہ" نظارا ہو
کبھی سوچا ہے ممکن ہے جسے تم بے وفا سمجھے
وہی "لڑکی" زمانے میں "وفا" کا "استعارا" ہو
تری پلکوں کی چوکھٹ سے جو آنسو چن لیا میں نے
وہ اک آنسو وہی جگنو مجھے ہر شے سے پیارا ہو
بھنور پاؤں سے الجھے ہیں مگر دل کی طلب یہ ہے
مرے "جیون" کی "ناؤ" کا ترا "سنگم" کنارا ہو
میں کچی نیند سے جاگی نہ جانے آج پھر کیسے
کوئی اس پار سے شاید مجھے پھر سے پکارا ہو
جنونِ "عشق" میں ایماںؔ فقط اتنا "پرکھ" لینا
جسے جگنو سمجھتی ہوں، خبر کیا وہ شرارا ہو

ایمان قیصرانی

No comments:

Post a Comment