رو پڑی ہوں کہ زخم گہرا تھا
ورنہ آنکھوں پہ سخت پہرا تھا
میں تو سمجھی قبیلہ پیچھے ہے
مڑ کے دیکھا تو صرف صحرا تھا
تیرے تحفے کی جو گھڑی تھی نا
میری چُنری کے رنگ پھیکے تھے
اس کی آنکھوں کا رنگ گہرا تھا
جس کو پڑھنے پہ سخت پہرے تھے
سطر در سطر بس وہ چہرا تھا
یاد ہے تم کو اس جدائی کی
شام گہری تھی، دن سنہرا تھا
کس طرح دل سے دل ملا پاتے؟
عشق گونگا تھا، حسن بہرا تھا
ایمان قیصرانی
No comments:
Post a Comment