Monday 27 July 2020

زخم سہلاتے ہیں اور کار ہنر کرتے ہیں

زخم سہلاتے ہیں اور کارِ ہنر کرتے ہیں
ہم، جو بیتی ہوئی عمروں کو بسر کرتے ہیں
ان زمینوں سے بہت دور کسی رَستے میں
بیٹھ جاتے ہیں کہیں، اور سفر کرتے ہیں
نیند اتنی بھی ضروری نہیں خوابوں کیلئے
آؤ سوئے ہوئے لوگوں کو خبر کرتے ہیں
رائیگاں جائے گا یوں "بولتے" رہنا اس کا
ہم اگر چپ بھی رہیں گے تو اثر کرتے ہیں
کامیابی کے علاوہ بھی کئی مقصد ہیں
ہم کوئی کوششِ "ناکام" اگر کرتے ہیں
اور کچھ کرنا نہیں آیا، سو مقصود وفا
اک محبت ہے جسے بارِ دگر کرتے ہیں

مقصود وفا

No comments:

Post a Comment