سمجھے بغیر بھی، کبھی سوچے بغیر بھی
رہتا ہے "کوئی" رابطہ "رکھے" بغیر بھی
اِمشب فراق میں ہے چراغوں کا اہتمام
لگنے لگا ہے دل "مِرا" تیرے بغیر بھی
نیندیں نہیں نصیب میں لیکن وہ میرا خواب
اس "کائنات" پر، جو "خدا" نے بنائی ہے
گزرا ہے کوئی وقت "خدا" کے بغیر بھی
اب اور کیا کروں کہ اسے بھول جاؤں میں
رہنے لگا ہوں اب تو میں اپنے بغیر بھی
مقصود وفا
No comments:
Post a Comment