کچے گھر اور پکے رِشتے ہوتے تھے
گاؤں والے کتنے میٹھے ہوتے تھے
سنا ہے ہر دروازے میں اب تالا ہے
پہلے تو ہر صحن سے رستے ہوتے تھے
کون اذانیں دیتا ہے اب مسجد میں؟
سنا ہے اب تو کیبل شیبل آ گئی ہے
پہلے تو پی ٹی وی والے ہوتے تھے
سنا ہے اب تو کار میں دلہن جاتی ہے
پہلے تو ڈولی اور سِکے ہوتے تھے
سنا ہے اب تو آدھا گاؤں "باہر" ہے
پہلے تو کھیتوں میں پیسے ہوتے تھے
سنا ہے اب تو خشک پڑی ہے ندیا بھی
یاد ہے؟ بادل کتنے گہرے ہوتے تھے
سنا ہے بچے گھر میں سہمے رہتے ہیں
پہلے تو گلیوں میں میلے ہوتے تھے
سنا ہے سب کے پاس ہیں ٹچ موبائل اب
پہلے تو ہر جیب میں کنچے ہوتے تھے
یاد ہے کرکٹ میں جب جھگڑے ہوتے تھے
یاد ہے؟ ہم سب بالکل بچے ہوتے تھے
کیا اب بھی کوئی کھیلتا ہے اس برگد پر؟
جس سے ہم دن بھر ہی چپکے ہوتے تھے
سنا ہے اب تو بچے بوڑھوں جیسے ہیں
پہلے بوڑھے بچوں جیسے ہوتے تھے
عابی مکھنوی
No comments:
Post a Comment