اے بادِ خوش خرام، تمہاری وجہ سے ہے
پھولوں کا احترام، تمہاری وجہ سے ہے
پھرتے ہیں اپنے کام سے بستی میں بادہ خوار
ہم کو بھی ایک کام، تمہاری وجہ سے ہے
ہر طاق میں چراغ ہے، ہر شاخ پر گلاب
میداں میں پوری جان و جگر سے ڈٹا ہوا
اک آخری غلام، تمہاری وجہ سے ہے
تکریمِ رہگزار تمہارے ہی دَم سے تهى
تزئينِ فرش و بام، تمہاری وجہ سے ہے
تم خوش ہوئے تو ہو گے کہ اب سارے شہر میں
رُسوا" کسی کا "نام"، تمہاری وجہ سے ہے"
چاہو تو نبض روک لو، اے لمسِ خوشگوار
گردش میں یہ نظام، تمہاری وجہ سے ہے
ورنہ چمن میں کیا ہے کہ ہم تبصرہ کریں
یہ کاوشِ "کلام"، تمہاری وجہ سے ہے
نیلوفر افضل
No comments:
Post a Comment