پلٹنے والوں نے دُشنام جب تمہارا دیا
اجل کے ہاتھ نے خود بام سے اتارا دیا
جوابی کاپی میں لکھی ہوئی غزل پہ مجھے
کسی نے ہنستے ہوئے سرخ سا ستارا دیا
چمن کی اوٹ سے رخ پھیر کر پری وش نے
وہ فاصلہ تھا کے میں نے ہوا کے ہاتھ اسے
دعا" کی "ڈور" سے باندھا ہوا "غبارہ" دیا"
کسی نے چھتری خریدی تو ربِ باراں نے
مِری بھی چھت پہ برسنے کو ابر پارہ دیا
نیلوفر افضل
No comments:
Post a Comment