Monday, 27 July 2020

وادی جھنگ سے اٹھے گا دھواں تیرے بعد

ٹہنیاں پھولوں کو ترسیں گی یہاں تیرے بعد
وادیٔ جھنگ سے اٹھے گا دھواں تیرے بعد
لاڈلے شیشموں کی بھاگ بھری شاخوں سے
کونپلیں پھوٹیں گی بن بن کے فغاں تیرے بعد
دھندلی دھندلی نظر آئیں گی سہانی راتیں
ہچکیاں لے گا "ترمّوں" کا سماں تیرے بعد
ناگ بن جائیں گی پانی کی "شرابی" لہریں
آگ پھیلائے گا سیلاب "چنہاں" تیرے بعد
کون "بیلے" میں دلِ زار کو بہلائے گا؟
کون دے گا مِری آہوں کو اماں تیرے بعد
ماہیا" گائیں گی "کونجیں" لبِ دریا، لیکن"
ان کی سنگیت میں وہ بات کہاں تیرے بعد

شیر افضل جعفری

No comments:

Post a Comment