Monday, 27 July 2020

رات سولی پہ بسر ہو تو غزل ہوتی ہے

نطق پلکوں پہ شرر ہو تو غزل ہوتی ہے
آستیں آگ سے تر ہو تو غزل ہوتی ہے
ہجر میں جھوم کے وجدان پہ آتا ہے نکھار
رات "سولی" پہ بسر ہو تو غزل ہوتی ہے
کوئی دریا میں اگر کچے گھڑے پر تیرے
ساتھ ساتھ اس کے بھنور ہو تو غزل ہوتی ہے
لازمی ہے کہ رہیں ذہن میں سب غیب و حضور
دونوں "عالم" کی "خبر" ہو تو غزل ہوتی ہے
قاب "قوسین" کی، ارمان "پیمبر" کی قسم
حسن چلمن کے "ادھر" ہو تو غزل ہوتی ہے
ہاتھ لگتے ہیں فلک سے ہی مضامین افضل
دل میں جبریل کا "پر" ہو تو غزل ہوتی ہے

شیر افضل جعفری

No comments:

Post a Comment