نطق پلکوں پہ شرر ہو تو غزل ہوتی ہے
آستیں آگ سے تر ہو تو غزل ہوتی ہے
ہجر میں جھوم کے وجدان پہ آتا ہے نکھار
رات "سولی" پہ بسر ہو تو غزل ہوتی ہے
کوئی دریا میں اگر کچے گھڑے پر تیرے
لازمی ہے کہ رہیں ذہن میں سب غیب و حضور
دونوں "عالم" کی "خبر" ہو تو غزل ہوتی ہے
قاب "قوسین" کی، ارمان "پیمبر" کی قسم
حسن چلمن کے "ادھر" ہو تو غزل ہوتی ہے
ہاتھ لگتے ہیں فلک سے ہی مضامین افضل
دل میں جبریل کا "پر" ہو تو غزل ہوتی ہے
شیر افضل جعفری
No comments:
Post a Comment