Sunday, 26 July 2020

کب تک باتیں کرتے جائیں در اور میں

کب تک باتیں کرتے جائیں در اور میں
ہر آہٹ پر چونک اٹھتے ہیں گھر اور میں
دن بھر اک دوجے سے لڑتے رہتے ہیں
رات کو تھک کر سو جاتے ہیں ڈر اور میں
گھر سے "باہر" بھی میری اک دنیا ہے
اور اس دنیا سے باہر ہیں "گھر" اور میں
چلتے" چلتے "دن" کو "شام" آ لیتی ہے"
تھک" جاتے ہیں آخر ایک ڈگر اور میں"
رات" اور "دن" کا جادو جب ٹوٹے گا تو"
آمنے سامنے ہوں گے شعبدہ گر اور میں
ہجر کے شعلوں میں اک ساتھ ہی پگھلیں گے
میری "راہ" میں "حائل" یہ پتھر اور میں

عنبرین صلاح الدین

No comments:

Post a Comment