یہ بام و در بھی مِرے ساتھ خواب دیکھیں گے
تمام "رات" مِرا "اضطراب" دیکھیں گے
جہانِ حرف و معانی میں جس نے الجھایا
ہم اس کے ہاتھ میں اپنی کتاب دیکھیں گے
وہ میرے شہر میں آئے گا اور ملے گا نہیں
تمام" عمر "دعا" کے لیے اٹھائے ہاتھ"
ہیں خوش گمان، خوشی سے عذاب دیکھیں گے
ملیں گے اس سے کہیں دوسرے کنارے پر
سراب پار کریں گے،۔ سراب دیکھیں گے
وہ "مرحلہ" بھی سرِ راہِ "عشق" آئے گا
سوال کرنے سے پہلے جواب دیکھیں گے
چھڑا کے ہاتھ کسی روز اپنی وحشت سے
فصیلِ" شہرِ "تمنا" کا باب دیکھیں گے"
سحر" کے بعد "شمارِ" نجومِ شب ہو گا"
سفر کے بعد "سفر" کا حساب دیکھیں گے
عنبرین صلاح الدین
No comments:
Post a Comment