Sunday, 26 July 2020

بوجھ؛ میری نیندوں میں جاگی ہوئی حسرتیں

بوجھ

میری نیندوں میں جاگی ہوئی حسرتیں
میرے خوابوں میں ہیں
صبحِ مدہوش بھی
شامِ خاموش بھی
دوسری کہکشاؤں میں بستے ہوئے
جا چکے لوگ بھی
میرے خوابوں میں ہیں
زخم بھی، پھول بھی
میری خوشیوں بھرے روگ بھی
روح کی تشنگی، جسم کی بھوک بھی
پُر خطر زندگی
بے خطر موت بھی
اور جنت، جہنم
یہ وہم و گماں
بارِِ ارض و سما
سب کو میں نے ہی سر پر اٹھایا ہوا ہے
کہ مجھ بے سہارا نے اپنے لیے
اک خدا تک بنایا ہوا ہے

مقصود وفا

No comments:

Post a Comment