پہلے تو فقط اس کا طلب گار ہوا میں
پھر عشق میں خود اپنے گرفتار ہوا میں
آنکھوں میں بسا جب بھی کوئی اجنبی چہرہ
اک لذتِ بے نام سے دو چار ہوا میں
میں یوسف ثانی، نہ زلیخا، نہ وہ دربار
اک عمر بگولوں کے تعاقب میں گزاری
پھر اپنی ہی پرچھائیں سے بیزار ہوا میں
میں منصفِ دوراں نہ فقیہوں میں ہوں شامل
کس جرم میں بے جبہ و دستار ہوا میں؟
حق گوئی کی پاداش میں منصور کی صورت
ہر دور میں وقفِ رسن و دار ہوا میں
میں اپنے ہی ہونے سے گریزاں ہوا خسرو
اقرار کی صورت کبھی انکار ہوا میں
فیروز ناطق خسرو
No comments:
Post a Comment