Sunday, 26 July 2020

پہلے تو فقط اس کا طلب گار ہوا میں

پہلے تو فقط اس کا طلب گار ہوا میں
پھر عشق میں خود اپنے گرفتار ہوا میں
آنکھوں میں بسا جب بھی کوئی اجنبی چہرہ
اک لذتِ بے نام سے دو چار ہوا میں
میں یوسف ثانی، نہ زلیخا، نہ وہ دربار
کیا سوچ کے رُسوا سرِ بازار ہوا میں؟
اک عمر بگولوں کے تعاقب میں گزاری
پھر اپنی ہی پرچھائیں سے بیزار ہوا میں
میں منصفِ دوراں نہ فقیہوں میں ہوں شامل
کس جرم میں بے جبہ و دستار ہوا میں؟
حق گوئی کی پاداش میں منصور کی صورت
ہر دور میں وقفِ رسن و دار ہوا میں
میں اپنے ہی ہونے سے گریزاں ہوا خسرو
اقرار کی صورت کبھی انکار ہوا میں

فیروز ناطق خسرو

No comments:

Post a Comment