ہر شام دلاتی ہے اسے یاد ہماری
اتنی تو ہوا کرتی ہے امداد ہماری
یہ شہر نظر آتا ہے "ہمزاد" ہمارا
اور گرد نظر آتی ہے فریاد ہماری
یہ راہ بتا سکتی ہے، ہم کون ہیں، کیا ہیں
ہم گوشہ نشینوں سے ہے مانوس کچھ اتنی
جیسے کہ یہ "تنہائی" ہو "اولاد" ہماری
اچھا ہے کہ دیوار کے سائے سے رہیں دُور
پڑ جائے نہ "دیوار" پہ "افتاد" ہماری
کاشف حسین غائر
No comments:
Post a Comment