Sunday 26 July 2020

وقت رخصت وہ بڑے پیار سے مل کر رویا

وقتِ رخصت وہ بڑے پیار سے مِل کر رویا
چارہ گر اپنے ہی "بیمار" سے مل کر رویا
اس نے پُرکھوں کا مکاں بیچ تو ڈالا، لیکن
دیر تک پھر در و دیوار سے مل کر رویا
جب کسی شخص نے مڑ کر اسے دیکھا بھی نہیں
حادثہ، سرخئ اخبار سے "مل" کر رویا
اس نئے دور کی "تہذیب" کے آئینے میں
آدمی اپنے ہی "کردار" سے مل کر رویا
لوگ پھولوں سے لپٹتے رہے تسکیں کے لیے
ایک میں تھا کہ ہر اک خار سے مل کر رویا
اجنبی "شہر" میں جب کوئی شناسا نہ ملا
دل کو رونا تھا، سو اغیار سے مل کر رویا
میری آنکھوں میں وہ منظر ابھی تازہ ہے نفس
جب تُو ہنستے ہوئے غمخوار سے مل کر رویا

نفس انبالوی

No comments:

Post a Comment