Sunday 26 July 2020

غم کا سامان تھا ہمارے بیچ

غم کا سامان تھا ہمارے بیچ
ڈھیر نقصان تھا ہمارے بیچ
زندگی منہ بسورے پھرتی تھی
خواب ہلکان تھا ہمارے بیچ
ہم نے اس پر کبھی نہ دھیان دیا
ایک امکان تھا ہمارے بیچ
تتلیاں پھول پیڑ سہمے ہوئے
باغ ویران تھا ہمارے بیچ
وصل سے بھی نہ ہو سکی تکمیل
کوئی انسان تھا ہمارے بیچ
قافلہ وار موت کے راہی
وقت مہمان تھا ہمارے بیچ
وحشتیں تھیں نہ کوئی دشتِ جنوں
عشق حیران تھا ہمارے بیچ

صائمہ آفتاب

No comments:

Post a Comment