غم کا سامان تھا ہمارے بیچ
ڈھیر نقصان تھا ہمارے بیچ
زندگی منہ بسورے پھرتی تھی
خواب ہلکان تھا ہمارے بیچ
ہم نے اس پر کبھی نہ دھیان دیا
تتلیاں پھول پیڑ سہمے ہوئے
باغ ویران تھا ہمارے بیچ
وصل سے بھی نہ ہو سکی تکمیل
کوئی انسان تھا ہمارے بیچ
قافلہ وار موت کے راہی
وقت مہمان تھا ہمارے بیچ
وحشتیں تھیں نہ کوئی دشتِ جنوں
عشق حیران تھا ہمارے بیچ
صائمہ آفتاب
No comments:
Post a Comment