Sunday 26 July 2020

ہمارے سامنے رسوا کیا محبت کو

نہ پوچھ اس نے ہے کیا کچھ کہا محبت کو
ہمارے سامنے رسوا کیا محبت کو
ہمارے پاس دعا مانگنے کا وقت نہیں
اب آپ آسرا دے گا خدا محبت کو
تو مجھ کو چھوڑ تو پھر اس طرح سے چھوڑ کہ میں
گلی گلی میں پھروں کوستا محبت کو
ہم ایسے لوگ ہی ذہنی مریض ہوتے ہیں
جو مانتے ہیں بڑا آسرا محبت کو
ہماری آنکھ میں اترے ہیں سات رنگ کے خواب
ہمارا حق ہے کہ ہم دیں دعا محبت کو
تمام لوگ اسے زندگی بلاتے تھے
کسی کسی نے کہا حادثہ محبت کو
تمہارے شہر میں بت تھے سو کام آ نہ سکے
درخت ہوتے تو دیتے ہوا محبت کو
ہمارے بعد کوئی سر پرست مل نہ سکا
یتیم خانے میں رکھا گیا محبت کو
حسیب اس سے یہی سوچ کر نہیں ملتے
کہاں وہ رکھے گا غربت زدہ محبت کو

حسیب الحسن

No comments:

Post a Comment