نہ پوچھ اس نے ہے کیا کچھ کہا محبت کو
ہمارے سامنے رسوا کیا محبت کو
ہمارے پاس دعا مانگنے کا وقت نہیں
اب آپ آسرا دے گا خدا محبت کو
تو مجھ کو چھوڑ تو پھر اس طرح سے چھوڑ کہ میں
ہم ایسے لوگ ہی ذہنی مریض ہوتے ہیں
جو مانتے ہیں بڑا آسرا محبت کو
ہماری آنکھ میں اترے ہیں سات رنگ کے خواب
ہمارا حق ہے کہ ہم دیں دعا محبت کو
تمام لوگ اسے زندگی بلاتے تھے
کسی کسی نے کہا حادثہ محبت کو
تمہارے شہر میں بت تھے سو کام آ نہ سکے
درخت ہوتے تو دیتے ہوا محبت کو
ہمارے بعد کوئی سر پرست مل نہ سکا
یتیم خانے میں رکھا گیا محبت کو
حسیب اس سے یہی سوچ کر نہیں ملتے
کہاں وہ رکھے گا غربت زدہ محبت کو
حسیب الحسن
No comments:
Post a Comment