Sunday, 26 July 2020

دیکھ ناکام محبت کا اشارہ نہ بنا

دیکھ، "ناکام" محبت کا "اشارہ" نہ بنا
مجھ کو "سوکھے" ہوئے دریا کا کنارا نہ بنا
آگہی دکھ ہے، جسے سہنا مرے بس میں نہیں
میری "مٹی" کو تو "انسان" خدارا! نہ بنا
میں تو رستے میں کسی وقت بھی گر سکتا ہوں
مجھ سے "اندھے" کو مِری جان سہارا نہ بنا
میں جو "ٹوٹا" تو جلا دوں گا "نشیمن" تیرا
مجھ کو بس ذہن میں رکھ، آنکھ کا تارا نہ بنا

حسیب الحسن

No comments:

Post a Comment