Monday 27 July 2020

کچھڑی؛ زمانہ تیز دھار ہے

کچھڑی

زمانہ تیز دھار ہے
جو چل گیا سو پار ہے
اسی سے کوئی سیکھ لے
اور اپنا کُند تِیکھ لے
نہیں تو کٹ

وہ عشق کیا ہے دوستا
جو غم نہیں پروستا
یہ خوان تُو بھی چکھ ذرا
زباں پہ اس کو رکھ ذرا
مزہ تو لے

بدن پہ جو لباس ہے
دُھنی ہوئی کپاس ہے
تو یہ فنا میں ہے بقا؟
اسی کا نام ہے قضا؟
فریب ساز

نیلم ملک

No comments:

Post a Comment