کبھی یوں بھی مجھے اس کی محبت گھیر لیتی ہے
اچانک جیسے بچوں کو شرارت گھیر لیتی ہے
بہت سرشار رکھتا ہے اسے بھی گیت بارش کا
مجھے بھی ایک البیلی مسرّت گھیر لیتی ہے
فسانہ ساز گلیوں کی بہت ہم سیر کرتے ہیں
بہت افسوس غفلت کا مگر اس وقت ہوتا ہے
ہمیں حد سے زیادہ جب ضرورت گھیر لیتی ہے
کہ میں بھی شاذ زندہ ہوں کہ میں بھی سوچ لیتا ہوں
کبھی مجھ کو بھی خوابوں کی رفاقت گھیر لیتی ہے
زکریا شاذ
No comments:
Post a Comment