Monday 27 July 2020

کبھی یوں بھی مجھے اس کی محبت گھیر لیتی ہے

کبھی یوں بھی مجھے اس کی محبت گھیر لیتی ہے
اچانک جیسے بچوں کو شرارت گھیر لیتی ہے
بہت سرشار رکھتا ہے اسے بھی گیت بارش کا
مجھے بھی ایک البیلی مسرّت گھیر لیتی ہے
فسانہ ساز گلیوں کی بہت ہم سیر کرتے ہیں
مگر اِک وقت آتا ہے، حقیقت گھیر لیتی ہے
بہت افسوس غفلت کا مگر اس وقت ہوتا ہے
ہمیں حد سے زیادہ جب ضرورت گھیر لیتی ہے
کہ میں بھی شاذ زندہ ہوں کہ میں بھی سوچ لیتا ہوں
کبھی مجھ کو بھی خوابوں کی رفاقت گھیر لیتی ہے

زکریا شاذ

No comments:

Post a Comment