بچھڑنے والوں کا کیسے نہ غم کِیا جائے
یہ بوجھ ایسا نہیں ہے؟ کہ کم کِیا جائے
میں ایک بار نہیں، بار بار ہنستا ہوں
کسی طرح تو "اداسی" کو کم کیا جائے
کوئی سبیل نہیں "پیاس" کو بجھانے کی
وہ اور ہوں گے، جو انصاف چاہتے ہیں ترا
گناہ گار ہوں، مجھ پر "کرم" کیا جائے
یہ خود سے ملنے ملانے کی ایک صورت ہے
کہ رابطہ ذرا دنیا سے، "کم" کیا جائے
کاشف حسین غائر
No comments:
Post a Comment