Sunday 26 July 2020

یوں تو تھی یہ سعادت نہ تقدیر میں

یوں تو تھی یہ سعادت نہ تقدیر میں
چوم لی تیری پیشانی تصویر میں
مختلف تر لگے بات کرتے ہوئے
آپ تھے مختلف اپنی تسطیر میں
شعر ہو جائے تو اس سے آزاد ہوں
ہم ہیں الجھے خیالِ "گرہ گیر" میں
اک مدوّر کشش ہم کو گھیرے ہوئے
اِک بھنور، ذکر جس کا اساطیر میں

نیلم ملک

No comments:

Post a Comment