Sunday 26 July 2020

وہی تھے جو اپنی جستجو میں کھرے نہیں تھے

وہی تھے جو اپنی جستجو میں کھرے نہیں تھے
وگرنہ ہم ان کی دسترس سے پرے نہیں تھے
تبھی وہ سمجھے کہ ہم کھلونے نہیں ہیں جب ہم
وہاں سے ان کو ملے جہاں پر دھرے نہیں تھے
درخت پھر سے ہرا، پھلوں سے بھرا ہوا ہے
مگر وہ پتے بہار میں جو "ہرے" نہیں تھے
اس ایک لمحے کا رنگ عمروں پہ چھا گیا ہے
وہ ایک لمحہ کہ رنگ جس میں بھرے نہیں تھے
عجب سا اک خواب دیکھ کر آنکھ کھل گئی ہے
ہم اپنے مرنے پہ روئے، لیکن مَرے نہیں تھے
خود اپنے ہونے کے خوف میں اب جو مبتلا ہیں
خدا کے ہونے سے بھی وہ پہلے ڈرے نہیں تھے
یہ کیسی کایا پلٹ ہے؟ شہہ مات دے رہے ہیں
وہ جن سے شطرنج کے پیادے مَرے نہیں تھے
ہمیں" زمانے نے "کیمیا" گر "بنا" دیا ہے"
جنم سے ہم لوگ یوں نہیں تھے، ارے نہیں تھے

نیلم ملک

No comments:

Post a Comment