وہی تھے جو اپنی جستجو میں کھرے نہیں تھے
وگرنہ ہم ان کی دسترس سے پرے نہیں تھے
تبھی وہ سمجھے کہ ہم کھلونے نہیں ہیں جب ہم
وہاں سے ان کو ملے جہاں پر دھرے نہیں تھے
درخت پھر سے ہرا، پھلوں سے بھرا ہوا ہے
اس ایک لمحے کا رنگ عمروں پہ چھا گیا ہے
وہ ایک لمحہ کہ رنگ جس میں بھرے نہیں تھے
عجب سا اک خواب دیکھ کر آنکھ کھل گئی ہے
ہم اپنے مرنے پہ روئے، لیکن مَرے نہیں تھے
خود اپنے ہونے کے خوف میں اب جو مبتلا ہیں
خدا کے ہونے سے بھی وہ پہلے ڈرے نہیں تھے
یہ کیسی کایا پلٹ ہے؟ شہہ مات دے رہے ہیں
وہ جن سے شطرنج کے پیادے مَرے نہیں تھے
ہمیں" زمانے نے "کیمیا" گر "بنا" دیا ہے"
جنم سے ہم لوگ یوں نہیں تھے، ارے نہیں تھے
نیلم ملک
No comments:
Post a Comment