سائے کی سمت نہ ہی جل کی طرف جاتا ہے
مجھ میں اک رستہ کسی تھل کی طرف جاتا ہے
کس کو فرصت کہ در و بام کھنگالے میرے
کون "دہلیزِ مقفل" کی طرف جاتا ہے؟
یہ "محبت" ہے، بتا کر نہیں ہوتی ہے حضور
ضم نہیں ہوتا "سمندر" کسی دریا میں کبھی
نا مکمل ہی "مکمل" کی "طرف" جاتا ہے
دل سے افضل تو نہیں جسم کا حاصل تاثیر
تُو بھی پاگل ہے کہ پیتل کی طرف جاتا ہے
نثار محمود تاثیر
No comments:
Post a Comment