Saturday, 4 July 2020

سائے کی سمت نہ ہی جل کی طرف جاتا ہے

سائے کی سمت نہ ہی جل کی طرف جاتا ہے
مجھ میں اک رستہ کسی تھل کی طرف جاتا ہے
کس کو فرصت کہ در و بام کھنگالے میرے
کون "دہلیزِ مقفل" کی طرف جاتا ہے؟
یہ "محبت" ہے، بتا کر نہیں ہوتی ہے حضور
ورنہ قصداً کوئی دلدل کی طرف جاتا ہے؟
ضم نہیں ہوتا "سمندر" کسی دریا میں کبھی
نا مکمل ہی "مکمل" کی "طرف" جاتا ہے
دل سے افضل تو نہیں جسم کا حاصل تاثیر
تُو بھی پاگل ہے کہ پیتل کی طرف جاتا ہے

نثار محمود تاثیر

No comments:

Post a Comment