Saturday, 3 October 2020

عین ممکن ہے یہ دنیا تجھے شہکار لگے

 عین ممکن ہے یہ دنیا تجھے شہکار لگے

اس کی تعمیر میں ہم جیسے گنہگار لگے

دیکھنے میں تو بہت پھول تھے اس ٹہنی پر

چھو کے دیکھا تو سبھی پھول ہمیں خار لگے

میں نے تو زخم خریدے ہیں نہ بیچے ہیں کبھی

پھر بھی یہ دل کہ کوئی درد کا بازار لگے

اک جواں غم کا نتیجہ ہے کہ اکثر مجھ کو

راہ چلتا ہوا ہر شخص عزادار لگے

ناخدا نیند میں ہے، اور سمندر بیدار

سینۂ موج پہ کب دیکھیے پتوار لگے

ایسی تصویر بناؤں گا میں دریا کی عدیل

وہ جو اُس پار نظر آتا ہے اِس پار لگے


فرخ عدیل

No comments:

Post a Comment